بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
الاسلام
جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کی مرکزی اُردو ویب سائٹ
’’جب تک استقامت نہ ہو بیعت بھی ناتمام ہے‘‘
(حضرت مسیح موعودؑ، ملفوظات، جلد ۴، صفحہ ۵۱۵)
پہلا صفحہ
قرآن کریم
خاتم الانبیاء ؐ
مسیح موعودؑ
احمدیت
خلافت
لائبریری
تازہ ترین
English
تلاش
لائبریری
منظوم کلام
انتخابِ کلام
آصف محمود باسط
اب ہر اک درد کا ہم عشق میں پاتے ہیں علاج ، ہم کبھی عشق میں بیمار ہوا کرتے تھے
غزل
ایسی چلی تازہ ہوا۔ بلغ العلاء بکمالہ
پھر ملا ایک تاجدار ہمیں
اب کے ایسے ملی بہار ہمیں، دے گئی زخم بے شمار ہمیں
تو مری روح میں سمایا ہے ، دل پہ ہر دم نزول ہے تیرا
غزل
تیرے دیدار کی امید کا سامان ہوا
جب تری انتہا نہیں کوئی، آسمانوں کی شرط کیسی ہے
غزل
روح و بدن کا رشتہ بھی باہم نہیں رہا
غزل
سیاہ رات میں سورج ابھرنے والے ہیں، دلوں کے جام دعاؤں سے بھرنے والے ہیں
غزل
عشق میں میل ملاقات
کماسی میں استقبال پر ۔۔۔
تاریک سرزمیں پہ خود اترا ہے آفتاب، کیا ہوگا اس سے بڑھ کے کوئی اور انقلاب
وہ ارتقاء سے گزرتا ہوا نظر آیا، خدا زمیں پر اترتا ہوا نظر آیا
غزل
وہ اگر مہربان ہوجائیں ۔ دو بدن ایک جان ہوجائیں
غزل
رابطہ
منسلک ویب سائٹ
اُردو مواد کا تازہ ترین اضافہ
انگریزی ویب سائٹ
دوسری زبانیں
ٹوئٹر
فیس بک
حق اشاعت © 2024 احمدیہ مسلم جماعت۔ جملہ حقوق محفوظ۔
استعمال کی شرائط
رازداری کی پالیسی
اُردو فونٹ انسٹال کریں