بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
الاسلام
جماعت احمدیہ مسلمہ عالمگیر کی مرکزی اُردو ویب سائٹ
کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ
(سورة البقرہ: ۵۸) ترجمہ: جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ
پہلا صفحہ
قرآن کریم
خاتم الانبیاء ؐ
مسیح موعودؑ
احمدیت
خلافت
لائبریری
تازہ ترین
English
تلاش
لائبریری
منظوم کلام
انتخابِ کلام
عبیداللہ علیم
میرے شہر جل رہے ہیں (میں یہ کس کے نام لکھوں)
اک خواب ہے اور مستقل ہے
دل کی پاتال سرا سے آئی
زمین جب بھی ہوئی کربلا ہمارے لئے
وہ زمیں غالب کی لکھوں جس میں ہے تکرار دوست
وہ چاند چہرہ ۔ (میرے خدایا میں زندگی کے عذاب)
کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی
کوئی دُھن ہو میں تیرے گیت
کچھ دن تو بسو میری آنکھوں میں
خیال و خواب ہوئی ہیں محبتیں کیسی
جو اس نے کیا اُسے صلہ دے
ہجر کرتے یا کوئی وصل
میں کیسے جیوں گر یہ دنیا
میرے خدا مجھے وہ
مٹی تھا میں خمیر تیرے ناز سے اٹھا
نوروں نہلائے ہوئے قامت گلزار
ربطِ غم اور خوشی ٹوٹ گیا
سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا
تیرے پیار میں رسوا ہوکر
وہشتیں کیسی ہیں خوابوں سے الجھتا کیا ہے
ہم نے کھلنے نہ دیا بے سروسامانی کو
وہ رات بے پناہ تھی اور میں غریب تھا
   [
نظمیں سُنیں
]
سایہ سایہ اک پرچم دل پہ لہرانے کا نام
گزرتی ہے جو دل پر
دعا دعا وہ چہرہ
چہرہ میں چراغ جل رہا ہے
چہرہ ایسا شمع جیسے
بنا گلاب تو کانٹے چبھا گیا اک شخص
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
عذاب آئے تھے ایسے کہ پھر نہ گھر سے گئے
باہر کا دھن
اے روح قطرہ قطرہ پگھل آپ کے لئے
اب نہ خواہش سے نہ تدبیر سے ہو
ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھی
تم کون ہو؟
ترنم آواز میں نظمیں سماعت فرمائیں
رابطہ
منسلک ویب سائٹ
اُردو مواد کا تازہ ترین اضافہ
انگریزی ویب سائٹ
دوسری زبانیں
ٹوئٹر
فیس بک
حق اشاعت © 2024 احمدیہ مسلم جماعت۔ جملہ حقوق محفوظ۔
استعمال کی شرائط
رازداری کی پالیسی
اُردو فونٹ انسٹال کریں