حضرت مرزا مسرور احمد جماعت احمدیہ مسلمہ کے پانچویں خلیفہ ہیں۔ آپ اس منصب پر 22؍ اپریل 2003ء کوتا حیات فائز ہوکر جماعت احمدیہ عالمگیر کے 200 سے زائد ممالک میں بسنے والے کروڑوں افراد کی روحانی اور انتظامی امور میں راہنمائی فرما رہے ہیں۔
آپ ایک عالمی مسلمان راہنما ہیں جو مذہبی ہم آہنگی اور امن کے فروغ کے لئے کوشاں ہیں۔ اپنے خطابات، کتب اور ذاتی ملاقات کے ذریعہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی طرف راہنمائی فرمارہے ہیں۔آپ انسانی حقوق کو قائم کرنے، انصاف پر مبنی معاشرہ کا قیام اور مذہب کو حکومت سے الگ رکھنے کی طرف توجہ دلا تے رہتے ہیں۔
انتخاب خلافت کے بعد آپ کی قیادت میں دنیا بھر کی احمدیہ جماعت اسلام کا صحیح پیغام پہنچانے کے لئے تمام میڈیا ذرائع کو استعمال کرررہی ہے، جس میں امن ، محبت، حب الوطنی ، اور قرآن کریم کا آفاقی پیغام شامل ہیں۔ 2004ء میں آپ نے سالانہ امن سمپوزیم کا آغاز کیا جس میں زندگی کے تمام شعبہ جات سے منسلک افراد بشمول حکومتی عہدیدار، سیاستدان، صحافیوں کو امن اورہم آہنگی کے موضوع پرتبادلہٴ خیالات کا موقع فراہم ہورہا ہے۔اسی طرح 2009ء میں امن کے فروغ کا سالانہ احمدیہ مسلم انعام کا اجراء فرمایا جس میں امن اور انسانی حقوق پر اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے افراد کو اس اعزاز سے نوازا جاتا ہے۔ امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور یورپ کے پارلیمانوں نے بھی آپ کے امن، انصاف اور یک جہتی کے پیغام سے استفادہ حاصل کیا۔اسی طرح عالمی مذاہب کانفرنس سے بھی آپ نے خطاب فرمایا۔
آپ کی قیادت میں ہیومینٹی فرسٹ کا ادارہ خدمت خلق کے کاموں میں دنیا بھر میں مصروف ہے اور اس کے لئے آپ نے دنیا کے کئی ممالک کا دورہ کر کے ان منصوبوں کا جائزہ لیا، جس میں خاص طور پر دور دراز کےترقی پذیر ممالک میں تعلیم، صحت، زراعت، صاف پانی اور بجلی کی فراہمی اور دوسرے ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
آپ کا اپنی جماعت کے ساتھ بہت گہرا تعلق ہے۔ آپ کو دنیا بھر کے احمدی مسلمان روزانہ ہزاروں خطوط دعا اور رہنمائی کے لئے لکھتے ہیں۔ ہر جمعہ کے روز آپ کا خطبہ ساری دنیا میں جماعت احمدیہ کے عالمگیرسیٹیلائٹ چینل مسلم ٹی وی احمدیہ’’ایم ٹی اے‘‘ کے ذریعہ دیکھا اور سنا جاتا ہے۔ اسی طرح آپ کے خطابات اور دوسرے پروگرام ’’ایم ٹی اے‘‘ کے ساتھ ساتھ جماعت کی مرکزی ویب سائٹ الاسلام پر بھی دستیاب ہیں۔
2003ء میں منصب خلافت پر فائز ہونے پر آپ کو پاکستان کے ظالمانہ قوانین کی وجہ سے جلا وطنی اختیار کرنی پڑی۔ان غیر شرعی قوانین میں جماعت احمدیہ کے افراد کو مسلمان کہنے اور اسلام پر عمل کرنے پر پابندی ہے اور اس کی خلاف ورزی پر قید اور سزائے موت تک شامل ہے۔ ان سخت قوانین اور جماعت احمدیہ کے خلاف تشدد اور قتل و غارت کے باوجود آپ ہمیشہ صبر اور دعاؤں سے کام لینے پر زور دیتے ہیں۔